aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو زبان کے ممتاز شاعر اور ادبی نقاد ساقی فاروقی جدید نظم نگاروں میں ایک اہم نام ہے ۔ان کی شاعری میں برطانوی شاعر ٹیڈ ہیوجز (ted hughes) اور جارج آر ول (george orwell)کے خیالات کی باز گشت سنائی دیتی ہے۔ ۔ اردو نظم میں ساقی فاروقی نے جانوروں کی جبلت کے موضوع پر جو متنوع تخلیقی تجربات کیے وہ اس کے منفرد اسلوب کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ ساقی فاروقی نے حیوانات کے موضوع پر اپنی شاعری میں اس عہدِ نا پُرساں کی لرزہ خیز بے حسی ، جان لیوا ہوس اور اعصاب شکن خود غرضی پر کاری ضرب لگائی ہے۔ اپنے عہد کے مسائل میں اُلجھے ہوئے اِنسان کو در پیش مصائب و آلام اور کشکمشِ روزگار کی لفظی مرقع نگاری کرتے ہوئے ساقی فاروقی نے جس حق گوئی اور بے باکی کو شعار بنایا ہے وہ اس کے منفرد اسلوب کا نمایاں وصف ہے۔ ساقی فاروقی کی شاعری میں چاہت ، اضطراب اور اشتعال کے امتزاج سے عجب سماں پیدا ہو گیا ہے۔زیر نظر کتاب ساقی فاروقی کا کلیات ہے ، جس میں ان کی نظمیں اور غزلیں شامل ہیں ۔شروع میں مشتاق احمد یوسفی اور شمس الرحمن فاروقی کا لکھا ہوا دیباچہ مزید ساقی فاروقی کا انٹرویو شامل ہے۔
نام قاضی محمد شمشادبنی فاروقی، ۲۱؍دسمبر۱۹۳۶ء کو گورکھپور میں پیدا ہوئے۔۱۹۴۸ء تک ہندوستان میں رہے۔ پھر ۱۹۵۲ء تک بنگلہ دیش میں رہے۔ پاکستان آئے تو ۱۹۶۳ء میں ماہ نامہ ’’نوائے کراچی‘‘ کے ایڈیٹر رہے۔ کراچی سے بی اے کیا اور برطانیہ چلے گئے۔لندن میں انھوں نے کمپیوٹر پروگرامنگ میں مہارت حاصل کی۔ انھوں نے مستقل طور پر برطانیہ کو وطن ثانی بنالیا ہے ۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:’ پیاس کا صحرا‘، ’رادار‘، ’بہرام کی واپسی‘(یہ کوئی جاسوسی ناول نہیں بلکہ ساقی کی شاعری کا مجموعہ ہے)، ’حاجی بھائی پانی والا‘، ’زندہ پانی سچا‘، ’بازگشت وبازیافت‘، ’ہدایت نامہ شاعر‘(تنقیدی مضامین)، ساقی کی نظموں کا انتخاب’’رازوں سے بھرا بستہ‘‘ کے عنوان سے شائع ہوا۔ ان کی انگریزی نظموں کا مجموعہ\"Nailing Dark Storms\"کے نام سے طبع ہوا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets