aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
سید مسعود الحسن کو دنیائے ادب میں تابش دہلوی کے نام سے پہچاناجاتا ہے۔ان کی شاعری نیم روز ، چراغِ صحرا ، غبارِ انجم ، گوہرِ انجم ، تقدیس اور دھوپ چھائوں کے نام سے مجموعوں میں محفوظ ہے۔ تابش دہلوی نے اپنے قلم سے دنیائے فن و ادب کی کئی شخصیات اور علمی و ادبی واقعات کو خوب صورتی سے صفحات پر اتارا ،زیر نظر کتاب "تاب غزل" تابش دہلوی کی منتخب رباعیوں ،قطعے ، غزلیں اور نظموں کا مجموعہ ہے۔اس مجموعہ میں تقسیم ہند کے بعد کے دور کی اردو ارتقا کی جھلک نظر آتی ہے۔
تابش دہلوی نے 9 نومبر 1910 کو دہلی کے علمی گھرانے میں جنم لیا۔ انہوں نے پہلا شعر تیرہ برس کی عمر میں کہا۔ ان کی پہلی غزل 1931 میں دہلی کے معروف جریدے ساقی میں شائع ہو ئی۔ تابش دہلوی نے 1932 میں پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کیا۔ 1939 میں آل انڈیا ریڈیو سے منسلک ہو ئے۔ ان کا آڈیشن پطرس بخاری نے لیا اور انہیں پروگرام اناونسر کے لئے منتخب کیا۔ جس کے کچھ عرصے بعد انہوں نے خبریں پڑھنا بھی شروع کر دیں۔
1947 میں قیام پاکستان کے تاریخی اعلان کی خبر تابش دہلوی نے ہی ترتیب دی تھی۔ تابش دہلوی تقسیم ہند کے بعد ہجرت کر کے پاکستان آ گئے اور اپنی زندگی ریڈیو پاکستان کے لئے وقف کر دی۔
شاعری میں آپ نے فانی بدایونی سے اصلاح لی۔ حکومت پاکستان نے تابش دہلوی کی علمی خدمات کے صلے میں تمغہ امتیاز سے بھی نوازا۔ ان کے شعری مجموعوں میں نیم روز، چراغ صحرا، غبار انجم، گوہر انجم، تقدیس، ماہ شکستہ اور دھوپ چھاﺅں شامل ہیں۔ نثری تصانیف میں دید باز دید شامل ہیں۔
ستمبر 2004 کو تابش دہلوی کراچی میں وفات پا گئے اور سخی حسن کے قبرستان میں آسودہ خاک ہوئے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets