aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"تلاش"ممتاز مفتی کی آخری تصنیف ہے یہ کتاب ان کے ادبی کارناموں میں اس فکری تغیر کا سب سے بڑا ترجمان ہے جس میں انہوں نےاپنی نوے سالہ زندگی کےتجربات و مشاہدات کاایک دلچسپ نچو ڑ پیش کیا ہے ۔سماجی و معاشرتی زندگی کے کھوکھلے پن پر بھی ایک نئے انداز میں تجزیہ کیا گیا ہے، مذہب کو ایک آلۂ کار کے طور پر اپنانے والوں کو بھی طنزکا نشانہ بنایاگیاہے،اس کتاب میں انھوں نے ایسے سوالات اٹھائیں ہیں جو بہت ہی عام ہیں جیسے کے اسلام کیا ؟ انھوں نے یہ سوال اٹھاکر لوگوں کو اسلام کے بارے میں سوچنے پر مجبور کیا کہ آیاا سلام صرف ایک مذہب ہے یامکمل ظابطہ حیات؟ایسے ہی مسلمان کون ہے ؟ کہ کر لوگوں کو اس جانب متوجہ کیا ہے کہ مسلمان کیا صرف وہی ہے جو مسلم گھرانے میں پیدا ہو یا مسلمانوں کا حلیہ اپنا لے، اسی طرح اس کتاب میں انھوں نے ایسے لوگوں کو بھی آڑے ہاتھوں لیا ہےجو نصیحت کو اپنا حق سمجھتے ہیں اور خدا کی رحمت اور محبت کے بجائے اس کا ڈراور خوف لوگوں کے دلوں میں پیدا کرتے ہیں ۔ساتھ ہی ساتھ اس پوری کتاب میں قرآ ن کی روح کی چھاپ نظر آتی ہیں انھوں نے قرآنی آیات کی تہہ در تہہ معانی کے تلاش کی جانب توجہ دلائی ہے۔
One of the celebrated fiction writers, Mumtaz Mufti made several experiments in technique of storytelling with reference to the issues he chose to highlight before his readers. He developed a keen eye for the psychological studies of his characters. He also wrote a voluminous novel entitled Alipur Ka Aili which was later recognized as one the best known novels in the Urdu language.
Mumtaz Mufti was born on 11 September, 1905 at Batala in Gurdaspur, Punjab. He received his early education at Amritsar, Miyanwali, and Dera Ghazi. Later, he got his degrees of B. A. from Islamia College, Lahore in 1929 and S. A. V from Central College, Lahore in 1933. He worked for All India Radio and also for Bombay film industry. He migrated to Pakistan in 1947 where he worked on important positions for the Government of Pakistan. He passed away on 27 October, 1995.
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets