aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلمیح ایک ایسی صنعت ہے، جسے شاعری میں اس کا استعمال کم سے کم لفظوں کے ذریعہ معنی کےایک بڑےعلاقےکوگرفت میں لینے کے لیے ہوتا ہے۔ شاعراپنے کلام میں کسی مشہور مسئلے یا کسی قصے یا مثلِ شائع یا اصطلاح نجوم وغیرہ یا کسی ایسی بات کی طرف اشارہ کرتا ہے،جس کے بغیرمعلوم ہوئے اور بے سمجھے اس کلام کا مطلب اچھی طرح سمجھ میں نہ آتا ہے ۔ اس صنعت کا استعمال اردو شاعری میں خوب ہوا ہے۔مرزا غالب نے بھی دیگر شعراء کی طرح اپنے کلام میں تلمیحات کا استعمال کیا ہے ، اور ان کی تلمیحات اان کے خصوصی لہجے اور فلسفیانہ شاعری سے گہرا تعلق رکھتی ہیں، اس لیے اگر ان تلمیحات سے متعلق قصوں سے اگر واقفیت نہ ہو تو غالب کے کلام سے لطف اٹھانا مشکل ہوجاتا ہے ، زیر نظر کتاب "تلمیحات غالب" محمود نیاز نے، ان قصوں اور واقعوں سے متعلق وضاحت کی ہے جن کو غالب نے بطور تلمیح اپنے اشعار میں استعمال کیا ہے، چنانچہ پہلے اس قصے کو بیان کیا ہے جو کہ غالب نے اشارۃ اپنے شعر میں استعمال کیا ہے اس کے بعد آخر میں غالب کا شعر بھی پیش کیا ہے جس میں تلمیح استعمال کی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free