اویس احمد دوراں معروف ترقی پسند ادیبوں اور شاعروں میں سے ہیں۔ تحریک اور اس کے نظریات سے ان کا کمٹ منٹ فکری، جذباتی اور عملی تینوں سطح پر تھا۔ وہ آخری عمر تک تحریک سے وابستہ رہے اور ایک صالح معاشرے کے قیام کی جدوجہد میں لگے رہے۔ اویس احمد دوراں بائیں بازو کی سیاست میں عملی طور پر بھی بہت سرگرم رہے اور انسانی حقوق کی پامالی کےخلاف آواز اٹھانے کے جرم میں کئی بار جیل بھی گئے۔ ایمرجنسی کے زمانے انہوں نے بہت تکلیفیں برداشت کیں۔ جیل میں سزا کاٹنے کے دوران ہی ان کے بیٹے کاانتقال ہوا۔ اتنے سخت حالات کے باوجود بھی دوران اپنی کوششوں میں لگے رہے۔
دوراں کی کی پیدائش 14 فروری 1938 کو ہوئی۔ اردو اور فارسی زبانوں میں ایم اے کیا۔ دربھنگہ کے کنور سنگھ کالج میں صدر شعبۂ اردو رہے۔ دوراں نے شاعری کے ساتھ تنقیدی مضامین بھی لکھے۔ ان کے مضامین کا مجموعہ ’تنقید کی منزل‘ کے نام سے شائع ہوا۔ شاعری کے مجموعے ’لمحوں کی آواز‘ ’ابابیل‘ ’ماہ و انجم‘ کے نام سے شائع ہوئے۔ دوراں نے اپنی خودنوشت ’میری کہانی‘ کے نام سے لکھی۔