aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر تبصرہ کتاب "تنقیدی سرمایہ" عبدالشکور کی تصنیف ہے، جس میں تنقید کے مفہوم کو واضح کیا گیا ہے، تنقید سے متعلق ادباء کی آراء پیش کی گئی ہیں، ناقد کی ذمہ داریاں بیان کی گئی ہیں، تنقید کے آغاز و ارتقاء کی تاریخ پر اختصار کے ساتھ روشنی ڈالی گئی ہے، اور ہندوستان کے فن تنقید کو مغربی فن تنقید کا عطیہ قرار دیا گیا ہے، تذکروں کے تنقیدی معیار کو مدلل انداز میں بیان کیا گیا ہے، آزاد حالی اور شبلی کے تنقیدی نظریات پر گفتگو کی گئی ہے، شبلی اسکول کے تحت عبد الحی اور عبدالسلام ندوی کی تنقید نگاری کا جائزہ لیا گیا ہے، اسی طرح حالی اسکول کے ضمن میں عبد الحق اور رام بابو سکسینہ کی تنقیدی صلاحیتوں کو بیان کیا گیا ہے، حامد حسن قادری، نیاز فتح پوری، کلیم الدین احمد، آل احمد سرور، فراق گورکھپوری، مجنوں گورکھپوری کے تنقیدی نظریات پر گفتگو کی گئی ہے، اور ان کی تنقید کا معیار و مقام متعین کیا گیا ہے، تنقید پر مارکسیت کے اثرات کی نشاندہی کی گئی ہے، ترقی پسند نقاد کے طور پر احتشام حسین اور اختر حسین رائے پوری کے تنقیدی رجحانات پیش کئے گئے ہیں، آخر میں چند معتبر ناقدین کا مختصر تعارف کرایا گیا ہے، اردو تنقید کے مستقبل پر وقیع گفتگو کی گئی ہے، اور اردو تنقید کے سنہرے مستقبل کی توقع کی گئی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free