aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر مطالعہ کرشن بہار نور کا شعری مجموعہ "تپسیا" ہے۔ جو شاعرکے احساس و فکر کاایسا آئینہ ہے جس میں شاعر کے لفظ موتی بن کرروشن ہیں۔ کرشن بہاری نور کی شاعری کے متعلق عرفان صدیقی کہتے ہیں۔" کرشن بہاری نور کی شاعری سچ کی ایک ایسی اکائی ہے جس میں ایک جوگی کا بیراگ ،ایک صوفی کا عرفان، ایک محبت کرنے والے دل کی وسعت اور ایک درد مند انسان کا گداز حل ہوکر ان کا ہنر بنا ہے۔ان کی شاعری اس حقیقت کی سب سے بڑی اور سب سے سچی گواہ ہے کہ شاعر نے اپنے لفظوں کے حسن اور اپنے جذبے کے گداز کا مول اپنے خوابوں اور اپنی امیدوں اور اپنے تجربوں سے چکایا ہے۔" زیر نظر مجموعہ میں نور کی غزلیں اور نظمیں ان کے دل کی آواز ہیں۔ جس میں وصل کی راحیتیں ،ہجر کی تڑپ، سچائی کی تلاش اور خلوص و محبت کا احساس نمایاں ہے۔ان کے یہاں اظہار کا جو سلیقہ اور احساس کی جو شائستگی ملتی ہے اس کا تعلق غزل کی کلاسیکی روایت سے ہے۔ شاعرنے اپنی پیرائیہ اظہار کو معنوی سطح پر پیچیدہ نہ بناتے ہوئے تہہ داری قائم رکھی ہے جو شعری تجربے کو وسیع تر بناتی ہے۔
Krishn Bihari 'Noor' was born at Gauss Nagar, Lucknow on 8th November 1926. He did his basic education at home. Later, he was admitted to a high school at Aminabad (U.P). After completing his graduation from Lucknow University, he got employed in the RLO department of Lucknow, where he worked for a long time and retired on 30th Nov 1984 as the Assistant Manager. Noor Saheb, a disciple of Fazal Naqvi and proficient in both, Urdu and Devanagri scripts was basically known for his ghazals in literary circles. His noted works include, Dukh-Sukh (Urdu), Tapasya (Urdu), Samandar Meri Talash Mein (Hindi), Hussainiyat Ki Chaaon Mein, Tajjalli-e-Noor, Aaj Ke Prasidh Shaayar (Edited by Kanhya Lal Nandan), etc. He died while undergoing an operation at a hospital in Ghaziabad on 30th May 2003.
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets