Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : کرشن بہاری نور

اشاعت : 002

ناشر : کرشن بہاری نور

سن اشاعت : 1992

زبان : Urdu

موضوعات : شاعری

ذیلی زمرہ جات : مجموعہ

صفحات : 162

معاون : فرحت احساس

تپسیا
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

کتاب: تعارف

زیر مطالعہ کرشن بہار نور کا شعری مجموعہ "تپسیا" ہے۔ جو شاعرکے احساس و فکر کاایسا آئینہ ہے جس میں شاعر کے لفظ موتی بن کرروشن ہیں۔ کرشن بہاری نور کی شاعری کے متعلق عرفان صدیقی کہتے ہیں۔" کرشن بہاری نور کی شاعری سچ کی ایک ایسی اکائی ہے جس میں ایک جوگی کا بیراگ ،ایک صوفی کا عرفان، ایک محبت کرنے والے دل کی وسعت اور ایک درد مند انسان کا گداز حل ہوکر ان کا ہنر بنا ہے۔ان کی شاعری اس حقیقت کی سب سے بڑی اور سب سے سچی گواہ ہے کہ شاعر نے اپنے لفظوں کے حسن اور اپنے جذبے کے گداز کا مول اپنے خوابوں اور اپنی امیدوں اور اپنے تجربوں سے چکایا ہے۔" زیر نظر مجموعہ میں نور کی غزلیں اور نظمیں ان کے دل کی آواز ہیں۔ جس میں وصل کی راحیتیں ،ہجر کی تڑپ، سچائی کی تلاش اور خلوص و محبت کا احساس نمایاں ہے۔ان کے یہاں اظہار کا جو سلیقہ اور احساس کی جو شائستگی ملتی ہے اس کا تعلق غزل کی کلاسیکی روایت سے ہے۔ شاعرنے اپنی پیرائیہ اظہار کو معنوی سطح پر پیچیدہ نہ بناتے ہوئے تہہ داری قائم رکھی ہے جو شعری تجربے کو وسیع تر بناتی ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

کرشن بہاری نور 8؍ نومبر 1925 کو لکھنؤ کے ایک علمی و ادبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ شاعرانہ ماحول میں تربیت ہوئی ۔ بچپن ہی سے شعر و شاعری کا شوق تھا۔ اچھے اور لائق دوستوں کی صحبت میں ان کے زوق کو اور جلا ملی۔ 
ان کی ادبی زندگی کا آغاز 1942 سے ہوا ، ابتدائ غزلوں پر موہن لال ماتھر بیدار تلسی رام ناز سے اصلاح لی اور بعد میں فضل نقوی کے حلقۂ تلامذہ میں داخل ہوئے۔ 42 سے 60 تک فضل نقوی سے اصلاح سخن لیتے رہے۔
نور صاحب محکمۂ پوسٹل اینڈ ٹیلی گراف میں ملازم تھے اور ایک ذمے دار عہدے سے ریٹائر ہوئے۔ نور کا پہلا شعری مجموعہ ’’دکھ سکھ‘‘ کے نام سے 1977 میں اترپردیش اردواکادمی کے مالی اشتراک سے شائع ہوا اور دوسرا "حسینیت کی چھانو میں" 1980 اور تیسرا "تپسیا" 1982 اور چوتھا "سمندر مری تلاش میں ہے" 1994 کو شائع ہوے۔ اترپردیش اردو اکادمی نے ان کی ادبی خدمات پر انعام دیا۔ ٣٠ مئ ٢٠٠٣ کو نور کا حرکت قلب بند ہو جانے کی وجہ سے غازی آباد میں انتقال ہوا اور وہیں آخری رسومات ادا کی گئیں۔ نور معاصر عہد میں کلاسیکی ادب کے ممتاز شاعر تھے۔ انہوں نے تلامزہ کی ایک کثیر تعداد چھوڑی ہے. ان میں بعض ایسے ہیں جو مشق کی وجہ سے خود مرتبہء استادی کو پہنچ چکے ہیں۔

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے