aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ کتاب کئی زاویوں سے اہم ہے۔ اول تو یہ کہ یہ ایسے شاعر کو موضوع بحث بنا کر لکھی گئی ہے جو بیسویں صدی میں اقبال کے بعد سب سے زیادہ زیر گفتگو رہے یعنی جگر مراد آبادی۔ لیکن ان تمام تر گفتگو کا مرکز و محور عام طور جگر کی شاعری ہی ہے۔ یہ کتاب اس لیے اہم ہو جاتی ہے کہ اس میں جگر کے حالات زندگی جس طرز سے بیان کیے گئے ہیں اس سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ شاید ہی کوئی گوشہ حیات ہو جو تشنہ رہ گیا ہو۔ سب اہم بات یہ کہ جگر کا عینی مشاہدہ جسے ان کے سب سے قریبی دوستوں میں سے ایک محمود علی خاں جامعی نے قلمبند کیا۔ یوں یہ کتاب ثانوی سے زیادہ بنیادی ماخذ کی حیثیت رکھتی ہے۔ جگر کی زندگی سے دلچسپی رکھنے والے یا ان پر تحقیق کرنے کسی بھی قاری کے لیے یہ کتاب ہمیشہ ایک زندہ دستاویز کی حیثیت سے باقی رہے گی۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets