aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر تبصرہ کتاب "تذکرہ مرثیہ نگاران اردو" مرزا امیر علی بیگ جونپوری کی تالیف ہے۔ جو مرثیہ نگار شعرا کا تذکرہ ہے۔ یہ تذکرہ دو جلدوں پر مشتمل ہے۔ پہلی جلد میں پانچ سو اور دوسری جلد میں بھی پانچ سو شعرائے مرثیہ نگاران شامل ہیں۔ پہلی جلد میں قدیم مرثیہ نگاروں کو عام طور پر جگہ دی گئی ہے جبکہ دوسری جلد میں جدید مرثیہ نگاروں کو شامل کیا گیا ہے۔ پہلی جلد کا مقدمہ مائل ملیح آبادی نے تحریر کیا ہے، جو تفصیلی ہے، اس میں مرثیہ کے پس منظر پر روشنی ڈالی گئی ہے، اسلامی تاریخ کے نازک دور کا اجمالی تذکرہ کیا گیا ہے، عربی ادب میں مرثیہ نگاری کی روایت پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے، اردو میں مرثیہ کے آغاز وارتقاء کو بھی واضح اور تفصیلی انداز میں بیان کیا ہے، جس کا مطالعہ مرثیہ سے متعلق اہم معلومات فراہم کرتا ہے، پہلی جلد کے پیش لفظ میں مصنف نے عربی مرثیہ سے بات کو شروع کیا کیا ہے۔ پھر اردو کے قدیم مرثیہ پر بات کی ہے۔ اور آخر جدید مرثیہ پر۔ دوسری جلد کے پیش لفظ میں مصنف نے مرثیہ کے ہر اجزا پر تفصیلی بات کی ہے۔ اور مختلف مثالیں پیش کی ہیں۔ مجموعی طور پر کتاب کی دونوں جلدوں ایک ہزار قدیم و جدید اردو مرثیہ نگاروں کو ان کے تخلص، تاریخ پیدائش، اور نمونہ کلام کے ساتھ پیش کرنا نہایت محنت کا کام ہے۔ حروف تہجی کے اعتبار سے مرثیہ نگاروں کو ترتیب دیا گیا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free