aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"تند ہوا کے جشن میں"ڈاکٹر پیر زادہ قاسم کا شعری مجموعہ ہے، کہا جاتا ہے پہلے اس شعری مجموعہ کا نام "ایک دیا بجھا ہوا"تجویز ہوا تھا،تاہم بعد میں اس کا نام تند ہوا کے جشن میں رکھا گیا ،اس مجموعہ میں پیر زادہ قاسم کی غزلیں اور نظمیں شامل ہیں ، شروع میں کچھ غزلیں ہیں اس کے بعد آزاد نظمیں اور چند نثری نظمیں بھی ہیں اس مجموعہ کی تقریظ میں ،سید ابوالخیر کشفی صاحب لکھتے ہیں"اب کے ہماےشعر و ادب کا جو موسم ِگل ہمارے درمیان آیا ہے، یہ مجموعہ اس بات کا اعلان ہے کہ"تند ہوا کے جشن میں"بہار کا رقص بے کراں شروع ہو چکا ہے ، اس رقص کے سازینہ میں غزل کے تمام ساز موجود ہیں، شائستگی، ضبطِ نفس ، روایات کی پاسداری، اپنا لہجہ اور اس لہجہ میں سب کی بات۔"
نام پیرزادہ قاسم صدیقی، پروفیسر ،ڈاکٹر۔ ۸؍جون ۱۹۴۳ء کو دہلی کے ایک علمی وادبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔انھوں نے ڈی جے سائنس کالج سے انٹر اور جامعہ کراچی سے بی ایس سی(آنرز) کے بعد ایم ایس سی کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد نیو کیسل یونیورسٹی برطانیہ سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد درس وتدریس کا پیشہ اختیار کیا اور جامعہ کراچی میں بحیثیت لکچرر مقرر ہوئے۔ دوران ملازمت وہ جامعہ کراچی کے پرو وائس چانسلر اور رجسٹرار رکن سنڈیکیٹ، مشیر امور طلبہ اور دیگر اہم کمیٹیوں کے رکن رہے۔ پیرزادہ قاسم اردو یونیورسٹی کے پہلے وائس چانسلر مقرر ہوئے تھے، لیکن چند ماہ بعد وہ کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر مقرر کردیے گئے۔ پیرزادہ قاسم۱۹۶۰ء سے شعر کہہ رہے ہیں۔ انھوں نے تمام صنف سخن میں طبع آزمائی کی ہے، مگر غزل ان کا خاص میدان ہے۔ ۱۹۹۶ء میں دبئی میں جشن پیرزادہ قاسم بڑی شان وشوکت سے منایا گیا۔ ا ن کی تصانیف کے نام یہ ہیں : ’تند ہوا کے جشن میں ‘‘، ’’شعلے پہ زبان‘‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:369
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets