aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر تصنیف اردو ادب كی دو اہم تحریكوں كی درمیانی كڑی ہے۔پہلی علی گڑھ تحریك جس نے اردو افسانہ كے لیے راہ ہموار كی دوسری ترقی پسند تحریك جس كے زیر سایہ اردو افسانہ نئی سج دھج كے ساتھ وسیع تر فكری اور فنی بلندیوں سے ہمكنار ہوا۔یہ دور 1901 سے 1936 تك محیط ہے۔اس پینتیس سالہ دور میں اردو افسانہ كی بھر پور تشكیل و تعمیر ہوئی ہے۔اس كتاب میں منتخبہ افسانہ نگاروں كے مختصر اور طبع زاد افسانوں كو ہی زیر بحث لایا گیا ہے، تا كہ افسانے کی ابتدا ،ارتقا اور نشوونما كی پوری تاریخ ابھر كر آجائے۔ترقی پسند تحریك سے قبل اردو افسانے نے تقریباوہ تمام مراحل طے كرلیے تھے جو كسی صنف ادب كو زندہ جاوید بنانے میں معاون و مددگار ہوتے ہیں۔اس دور كے افسانوں كی سن اشات ،كہاں شائع ہوئے وغیرہ كی تفصیل بھی درج ہے۔ كتاب كو پانچ ابواب میں تقسیم كیا گیا ہے۔پہلے با ب میں افسانے كی تعریف ،اجزائے تركیبی كے ساتھ افسانے كے پورے تعمیری دور كو سمجھنےكے لیے اردو كی افسانوی روایت اور ملك كی سماجی ،سیاسی ،معاشی ،اقتصادی اور ثقافتی زندگی كا جائزہ لیا گیا ہے۔دوسراباب حقیقت پسند او راصلاحی نقطہ نظر سے افسانہ نگاروں كے افسانوں كا تجزیہ ،تیسرے باب میں رومان پسند افسانہ نگاروں سے متعلق ،چوتھا باب تشكیلی دور كے دیگر افسانہ نگاروں اور پانچواں باب اردو افسانہ میں نئے رجحانات سے متعلق ہےجو 1932 سے 1936 كے دور تك محیط ہے۔یہ دور خاص ترقی پسند تحریك كے عروج كا دور ہے۔اس دور كے منتخبہ افسانوں کےموضوعاتی تجزیے کتاب کی وقعیت بڑھارہے ہیں۔اس طرح یہ كتاب اردو افسانہ ترقی پسند تحریك سے قبل 1901 تا 1936 تك كے افسانوی ادب پر تفصیلی روشنی ڈالتی مفید اوركارآمد ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets