aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو کی آخری کتاب انشا کی نثری پیروڈیوں کا مجموعہ ہے۔ جس میں ہمیں طنز و مزاح کا اعلی نمونہ دیکھنے کو ملتاہے۔ انشاء نے کتاب کے شروع میں "باعث تحریر آنکہ " میں لکھا ہے کہ یہ کتاب بالغوں کے لئے ہے ،ذہنی بالغوں کے لئے۔" یہ حقیقت بھی ہے کہ انشاء کی نثر ہر ایرے غیرے کی سمجھ سے پرے ہے۔ ان کی نثر سمجھنے کے لئے دقیق مطالعہ اور تاریخ و جغرافیائی سرحدوں ان کے کلچر پر بہت ہی گہری نظر ہونا لازمی ہے۔ انشاء نےجہاں شاعری میں سب کو پیچھے چھوڑا وہیں نثر لکھنے کے لئے جب قلم اٹھایا تو سب کی آنکھے کھلی کی کھلی رہ گئیں ۔ ان کی نثر تاریخی پس منظر پر ایک گہرا طنز ہے جس میں بٹوارے سے لیکر ہجرت تک کے مناظر کی تلخیاں دیکھی جا سکتی ہیں۔ اس کتاب میں نجمی کے 101 کارٹونوں کو بھی جگہ دی گئی ہے موقع و محل کے اعتبار سے ان کو چسپا کیا گیا ہے ۔ انہوں نے اس کتاب میں جہاں جغرافیائی سرحدوں پر گہرا طنز ہے وہیں تاریخی پس مظر پر ایک تیکھا وار، اگر ایک طرف بادشاہوں پر مزاح ہے تو دوسری طرف ریاضی و سائنس پر گہری چوٹ ، غرض کہ ان کے یہاں کوئی ایسا موضوع نہیں جو ان کے مزاح اور طنز کی چوٹ سے بچ جائے ۔ انشاء جیسا طنز نگار روز نہیں پیدا ہوتا صدیوں میں جنم لیتا ہے۔ جو لوگ طنز و مزاح کے شائقین ہیں وہ انشاء کو ضرور پڑھنا چاہیں گے۔
نام شیر محمد اور تخلص انشا تھا۔۱۵؍جون ۱۹۲۷ء کو ضلع جالندھر میں ایک کاشت کار گھرانے میں پیدا ہوئے۔۱۹۴۶ء میں پنجاب یونیورسٹی سے بی اے کیا۔۱۹۴۷ء میں مہاجرین کے ساتھ پاکستان آگئے۔۱۹۵۳ء میں ایم اے(اردو) اردو کالج، کراچی سے کیا۔ابن انشا ایک بلند پایہ کالم نگار، مصنف ،مترجم، مزاح نگار اور شاعر تھے۔ ہندی ادب کا انھوں نے گہرا مطالعہ کیا تھا۔۱۹۶۵ء میں روزنامہ’انجام‘ میں ’’باتیں انشا جی‘‘ کے عنوان سے لکھتے رہے۔مطالعاتی مواد کے امور میں ابن انشا پاکستان میں یونیسکو کے نمائندے تھے۔سفرناموں، ترجموں اور شاعری پر مبنی تصنیفات اور تالیفات کا ایک وسیع ذخیرہ ابن انشا نے ہمارے ادب میں چھوڑا ہے۔۱۱؍جنوری۱۹۷۸ء کو ابن انشالندن میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں: ’چاند نگر‘،’اس بستی کے اک کوچے میں‘(شعری مجموعے)، ’بلو کا بستہ‘(بچوں کی نظمیں)، ’دنیا گول ہے‘، ’آوارہ گرد کی ڈائری‘، ’اردو کی آخری کتاب‘(مزاح)، ’چلتے ہو تو چین کو چلیے‘، ’ابن بطوطہ کے تعاقب میں‘(سفرنامے)، ’سحر ہونے تک‘(ترجمہ روسی ناول)، ’انشا جی کے خطوط‘، ’نگری نگری پھرا مسافر‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:205
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets