aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
امتیاز علی عرشی ماہر غالبیات، محقق اور مہتمم برائے کتب خانہ رام پور تھے۔ وہ رضا لائبریری سے بھی وابستہ رہے جہاں نادر و نایاب کتابوں کا ایک ذخیرہ اب بھی موجود ہے ،اسی ذخیرے سے وہ خود فیض یاب ہوئے اورعلمی دنیا کو اس سے فیض پہنچایا ۔عربی اور اردو ادب میں انہوں نے کئی مائناز کارنامے انجام دیے۔ ان کی یہ کتاب پختونوں کی زبان و ثقافت اور ادب پر روشنی ڈالتی ہے نیز یہ بتاتی ہے کہ پشتون زبان کا اردو میں کتنا حصہ ہے اور کتنے الفاظ ہیں جو اردو میں روانی سے استعمال ہونے لگے ہیں ۔کتاب میں الفاظ عام فہم اور آسان استعمال کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ قاری کو دشواری نہ ہو۔ پھر بھی جہاں پر ضرورت محسوس ہوئی فٹ نوٹ لگا کر اس کی مزید تشریح کردی گئی ہے۔ آخر میں پشتو زبان سے متعلق کچھ اہم نکات دیئے گئے ہیں۔ جیسے مختلف فیہ الفاظ ، قدیم اردو پر پشتو کا اثر ، پشتو کا قاعدہ تذکیر و تانیث وغیرہ۔ پشتو کہاوتوں کا بھی ایک باب دیا گیا ہے ۔نیز ہندی اور پشتو کے مشترک الفاظ کے بھی نمونے پیش کیے گئے ہیں ، اس سے پڑھنے اور سیکھنے والے دونوں کے لئے آسانی ہوگئی ہے۔
اردو تحقیق کے چند اہم ستونوں میں سے ایک امتیاز علی خاں عرشیؔ ہیں۔ ان کی ساری زندگی تحقیق اور تصنیف و تالیف میں بسر ہوئی۔ اس میدان میں ان کے کارنامے نہایت اہم ہیں۔ انہیں ماہر غالبیات کی حیثیت سے بھی جانا جاتا ہے۔
امتیاز علی خاں عرشی کا وطن رام پور ہے۔ سال ولادت ہے 1904ء زندگی بھر وہ رام پور کے ایک عظیم علمی ادارے رضا لائبریری سے وابستہ رہے جہاں نادر نایاب کتابوں کا ایک بیش قیمت ذخیرہ موجود ہے۔ اس ذخیرے سے وہ خود فیض یاب ہوئے اور علمی دنیا کو اس سے فیض پہنچایا۔ ان کا اصل میدان عربی ادب تھا لیکن اردو میں بھی ان کے کارنامے نہایت اہم ہیں۔ غالب ان کا خاص موضوع ہے۔ انہوں نے دیوان غالب کو زمانی اعتبار سے مرتب کیا جس سے یہ معلوم ہوجاتا ہے کہ ان کا کون سا کلام کس زمانے کا ہے۔ اس سے غالبؔ کے ذہنی ارتقا کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ یہ تدوین کا اچھا نمونہ ہے۔ یہ دیوان غالبؔ (نسخۂ عرشی) کے نام سے مشہور ہے۔ احد علی خاں یکتا کا تذکرہ (دستورالفصاحت) بھی انہوں نے بہت محنت سے ترتیب دیا۔ بہت سے تحقیقی مضامین بھی ان سے یادگار ہیں۔
عرشیؔ صاحب کی وفات 1981ء میں ہوئی۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets