aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر کتاب میں برصغیر میں رونما ہونے والے مختلف تہذیبی انقلابات کا احاطہ کرنے کی کوشش کی ہے اور یہاں کے رہنے والوں کے عادات و اطوار اور افکار و خیالات پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوئے اور کیا تبدیلیاں آئیں اور شاعری نے جو اثرات قبول کیے ان کا تجزیہ پیش کیا ہے۔ کتاب میں چار ابواب ہیں اور ان چار ابواب میں موضوع کے تمام پہلوؤں کو سمیٹ لیا گیا ہے۔ ان موضوعات میں برصغیر کے تہذیبی آثارو احوال ، اردو شاعری کا عہد قدیم ، دور متوسطین اور دور جدید پر بات ہوئی ہے۔ ان موضوعات کے علاوہ متعدد ذیلی موضوعات ہیں جن میں متعلقہ دور کے شعراء ، شاعری کا رنگ ،رد عمل ،سیاسی اثرات ، مغربی اثرات اور بہت سے عناوین شامل ہیں۔اگر کتاب کا مطالعہ کرلیا جائے تو موضوع کے تعلق سے آسودہ معلومات فراہم ہوجائیں گی۔
نام ساجد علی خاں، ڈاکٹر او رتخلص ساجد ہے۔۱۴؍اپریل ۱۹۴۹ء کو رام پور میں پیدا ہوئے۔ (پہلے ساجد رام پوری لکھتے تھے)۔ ایم اے (اردو) کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔گورنمنٹ پریمیئر کالج، کراچی میں تدریس سے وابستہ رہے۔ کراچی میں سکونت پذیر ہیں۔ ’’قافیہ پیمائی‘‘ کے نام سے ان کا شعری مجموعہ شائع ہوگیا ہے ۔ ان کی دیگر تصانیف کے نام یہ ہیں :’’بے شاخ‘(کہانیوں کا مجموعہ)، ’خدایان سخن‘(شعرا کے حالات پر مبنی کہانیاں)، ’اردو شاعری پر برصغیر کے تہذیبی اثرات‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:396
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets