aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
بہت سے لوگوں کے دماغوں میں تجسسات پلتے ہیں کہ آخر ان کے مذہب وعقیدے سے الگ دوسروں کے عقائد میں کیا ہے۔ یہ بھی سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان کا عقیدہ دوسرے کے عقائد کس طرح الگ ہیں۔ زیر نظر کتاب ’وشنو پوران‘ جسے فسانۂ توحید کے نام سے موسوم کیا گیا ہے، بلا شبہ مذکورہ تجسسات اور خیالات کے جوابات کے مقاصد کو ذہن میں رکھ کر تیار کیا گیا ہے۔ یہ تصنیف مہرشی پراشرجی کی ہے جسے پنڈت امر ناتھ ساحر دہلوی نے اردو زبان میں ترجمہ کیا ہے۔
پنڈت امر ناتھ ساحر 1863 کو دہلی میں پیدا ہوئے ۔ زوال پذیر مغلیہ سلطنت اور دہلی کی مخدوش سماجی ، سیاسی اور تہذیبی فضا میں ان کی پرورش ہوئی جس کے اثر سے ان کا طبعی اور فکری میلان تصوف کی طرف ہوگیا ۔ ساحر کی شاعری حقائق ومعارف ، تصوف اور عرفان کے رنگوں سے بھری ہوئی ہے ۔ ساحر اردو اور فارسی کے ساتھ سنسکرت کے بھی جید عالم تھے ، یوگ ابھیاس اور ویدانت پر ان کی گہری نظر تھی ۔ مطالعے کی اس نہج کے اثرات بھی ان کی شاعری میں نظر آتے ہیں ۔ ساحر کا اردو دیوان ’’ کفر عشق ‘‘ کے نام سے شائع ہوا اور فارسی مجموعہ کلام ’’ چراغ معرفت ‘‘ کے نام سے ۔ 1962 میں ساحر کا انتقال ہوا ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets