aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نعت گوئی بیکل صاحب کا اوڑھنا بچھونا تھی۔ بیکل اتساہی کی نعت گوئی بالخصوص نعتیہ گیت نگاری اردو نعت کے سفر میں بہت اہمیت رکھتی ہے۔ یوں تو بیکل نے اردو کی ہر صنف کو اپنی جودتِ طبع سے جگمگایا ۔بلکہ غزل کی ہیئت کے علاوہ دیگرہیئتوں میں بھی انھوں نے مدحتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے گل بوٹے بکھیرے۔حمد ، مناجات، نعت ، درود ، سلام ، مناقب ، قصائد، مرثیے ، دوہے، غزلیں ، نظمیں ، گیت ، گیت نما ، ہائیکو، ماہیے ، ترائیلے وغیرہ وغیرہ اصناف پر ان کی تقدیسی ، بہاریہ ، غزلیہ ، قومی اور طفلی شاعری کی ہے ۔بیکل کی شاعری لاجواب ہے اور وہ اردو، ہندی دونوں حلقوں میں برابر پسند کئے جاتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب"والضحی" بیکل اتساہی کی حمدیہ اور نعتیہ کلام کا مجموعہ ہے نعت گوئی کا فن بڑا مشکل اور انتہائی احتیاط کا متقاضی ہے۔ ذرا سی افراط و تفریط شاعر کو گنہگار بناسکتی ہے۔ بیکل نے بسیار گوئی کے باوجود بڑی خوش اسلوبی سے انتہائی محتاط انداز اختیار کیا اور اپنے مزاج اور رنگ کے مطابق فن نعت گوئی میں بھی اپنا الگ انداز اور اسلوب برقرار رکھا۔ کیفیت اور کمیت دونوں لحاظ سے بیکل کی نعتیہ شاعری اردو ادب میں اہمیت کی حامل ہے ، اس مجموعہ کے شروع میں علامہ مشتاق احمد نظامی کا جامع مقدمہ بھی شامل ہے جس سے بیکل اتساہی کی زندگی شخصیت اور فن کا اندازہ ہوتا ہے ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets