aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر تبصرہ کتاب "یگانہ احوال و آثار" نیر مسعود کی تصنیف ہے، جس میں یاس یگانہ چنگیزی کی زندگی کے کئی اہم گوشوں پر روشنی ڈالی گئی، اور خاص کر وہ گوشے جن سے آج ہم یگانہ کو یاد کرتے ہیں، ان کے معرکانہ تیور۔ جس کی ابتدا لکھنؤ کے استاد شعراء ثاقب اور عزیز سے ہوتی ہے، یگانہ نے عزیز کے کلام پر جو تنقید کی اس کے نمونے پیش کئے گئے ہیں، یگانہ نے ایسی رباعیاں کہیں جن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی ہوئی، جس کا خمیازہ انہیں بھگتنا پڑا ، اور ادبی معرکہ کو انہوں نے مذہبی معرکہ بناکر اپنا نقصان کیا، کتاب ان حقائق کو بخوبی پیش کرتی ہے، لکھنؤ میں انہیں پزیرائی حاصل نہ ہوسکی اس کے اسباب و عوامل پر روشنی ڈالی گئی ہے، سید مسعود حسن رضوی ادیب اور یگانہ کے مراسم کا تذکرہ کیا گیا ہے، دونوں نے ایک دوسرے کو جو خطوط لکھے وہ پیش کئے گئے ہیں، ماہ نظارہ میرٹھ میں شائع ہونے والی یگانہ کی تحریروں کا تعارف کرایا گیا ہے،یگانہ کی تصنیفات کا تذکرہ کیا گیا ہے، اور کتابوں سرورق بھی پیش کئے گئے ہیں۔