aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر تبصرہ کتاب "زخم ہنر" شاعر لکھنوی کا شعری مجموعہ ہے، یہ مجموعہ غزلوں پر مشتمل ہے، شاعر لکھنوی غزل کے شاعر ہیں، اس مجموعہ میں شامل غزلوں کے مطالعہ کی روشنی میں کہا جاسکتا ہے کہ انہوں نے غزلوں کے روایتی موضوعات کو بڑی خوبی و خوبصورتی کے ساتھ برتا ہے، محبوب کا سراپا اور اس کی ادائیں، اس کے علاوہ ہجر و وصال کا تذکرہ ان کی غزلوں کا انتہائی دلکش پہلو ہے، وہ محبوب کے خوشی میں خوش ہیں، ہجر و وصال سے سروکار نہیں۔ عہد حاضر کے مصائب و مسائل اور سیاسی رہنماؤں کی کیفیات کاتذکرہ بھی ان کے یہاں موجود ہے لیکن غزل کے جمالیاتی پہلو پر آنچ نہیں آئی ہے، اور غزل کے پیکر کو دلکش بنانے میں کوئی کمی باقی نہیں رکھی گئی ہے۔ کتاب کا مطالعہ غزل کے حسن کو عیاں کرتا ہے، کتاب کے شروع میں فرمان فتح پوری اور مسعود احمد برکاتی کے مضامین شامل ہیں، جو شاعر لکھنوی کے کلام اور شخصیت کی خوبیوں کو آشکار کرتے ہیں۔
Shaayar Lakhnavi (Mohammad Husain Pasha) was born at Lucknow in the state of Uttar Pradesh in 1917. The literary environs of Lucknow and the contemporary poets pruned his poetic sensibility. He started writing poetry of considerable merit at an early age. He left for Pakistan in 1948 where he worked for radio Pakistan. His radio features under the title “Pakistan Hamara Hai” proved to be very popular among the listeners. He has also composed poems for children.
Shaayar Lakhnavi is known for carving a literary style different from the prevalent ones in Lucknow. This is what distinguished him as a poet who cared for novelties. That is why Farman Fatehpuri has considered him as a “non-Laknavi poet of Lucknow”. He died in 1989.