aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
حسن شہیر کی شہرت اردو ادب میں کسی ایسے ادیب کی نہیں رہی ہے جن پر کسی بندھے ٹکے نظریاتی ناقد کا ٹھپہ لگایا جا سکے تاہم ان کا یہ زیر نظر مجموعہ مضامین اس بات کی جانب صاف اشارہ کرتا ہے کہ انہوں نے ایک مخصوص نظریے کے ساتھ اسے تحریر کیا ہے۔ یہ ان کی نظریاتی تنقیدات کا مجموعہ ہے جسے دیکھ کر بادی النظر کوئی بھی قاری یہ اندازہ لگا سکتا ہے کہ وہ اپنے اپروچ میں مارکسی طرز فکر رکھتے ہیں۔ اس کتاب میں انہوں نے انسانی ذہن اور اس کے معاشرتی رشتوں کو باہم ساتھ رکھ کر سمجھنے کی کوشش کی ہے۔ ان کی زبان سادہ ہے، یوں قاری کو نظریاتی تنقید ہونے کے باوجود سمجھنے میں کسی خاص دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free