اردو ادب میں خالد احمد انصاری کا نام اس لئے اہم ہے کہ انھوں اردو زبان کے بے مثل شاعر جون ایلیا کا بکھرا ہوا کلام اور تحریریں سمیٹنے اور ان کی تدوین کر کے چھپوانے کا کارنامہ سر انجام دیا۔ انھوں نے ’گمان‘ (2004) ’لیکن‘(2004) ’گویا‘ (2008) جیسے خوب صورت شعری مجموعے قارئین کی نذر کئے۔ 2007 میں جون کے دوسرے شعری مجموعے ’یعنی‘ کو 80 اشعار کے اضافے کے ساتھ دوبارہ اور مختلف موضوعات پر انشائیوں کا مجموعہ، اردو نثری شاہکار ’فرنود‘ (2012) میں شایع کیا۔ 2016 میں جون ایلیا کی ایک طویل نظم ’راموز‘ کی مختلف اور منتخب الواح کے مجموعے کے بعد اب جون ایلیا پر لکھی گئی تحریروں اور ملاقاتوں پر مشتمل مجموعہ ’میں یا میں‘ بھی ان کی شبانہ روز کاوشوں کا حاصل ہے۔
ان کتابوں کے علاوہ جون ایلیا کا ایک اور شعری مجموعہ ’کیوں‘ بھی وہی مرتب کر رہے ہیں۔
خالد احمد انصاری کراچی میں پیدا ہوئے۔ جنرل مینجمنٹ اور ہیومن ریسورسز میں ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی اور مختلف نجی و ملٹی نیشنل اداروں سے وابستہ رہے۔ ان دنوں ساکھ فارما (پرائیویٹ) لمیٹڈ میں ہیڈ آف ہیومن ریسورسزکی حیثیت سے منسلک ہیں۔ خالد احمد انصاری 1991 سے2002 تک جون ایلیا کے خاص حلقۂ احباب میں شامل رہے۔
اتھارٹی کنٹرول :لائبریری آف کانگریس کنٹرول نمبر : n2012222012