نفرت سے جنہیں تم دیکھتے ہو
دلچسپ معلومات
ایک بار مسکرا دو (1972)
نفرت سے جنہیں تم دیکھتے ہو
تم مارتے ہو جن کو ٹھوکر
کیا ان پہ گزرتی ہے دیکھو
ایک بار کبھی گھایل ہو کر
زمانہ کی آنکھوں نے دیکھا ہے یارو
سدا اپنی دنیا میں ایسا نظارا
کبھی ان کو پھولوں سے پوجا ہے سب نے
کبھی جن کو لوگوں نے پتھر سے مارا
زمانہ کی آنکھوں نے دیکھا ہے یارو
پسے نہ جہاں تک پتھر پہ مہندی
کسی بھی طرح رنگ لاتی نہیں ہے
ہزاروں جگہ ٹھوکریں کھا نہ لے جب تک
کوئی زندگی مسکراتی نہیں ہے
بنا خود مرے کس کو جنت ملی ہے
بنا دکھ سہے کس نے جیون سنوارا
زمانے کی آنکھوں نے دیکھا ہے یارو
بھنور سے جو گھبرا کے پیچھے ہٹے ہیں
ڈبو دی ہے موجوں نے ان کی ہی نیا
جو طوفاں سے ٹکرا کے آگے بڑھیں ہیں
بنا کوئی مانجھی بنا ہی کھویا
کبھی نہ کبھی تو کہیں نہ کہیں پر
ہمیشہ ہی ان کو ملا ہے کنارا
زمانے کی آنکھوں نے دیکھا ہے یارو
یہاں آدمی کو سبق دوستی کا
سکھاتے ہوئے جو لہو میں نہایا
مسیحا بنا اور گاندھیؔ بنا وہ
ہزاروں دلوں میں یہاں گھر بنایا
انہیں کی بنی ہے یہاں یادگاریں
انہیں کا جہاں میں ہے چمکا ستارا
زمانے کی آنکھوں نے دیکھا ہے یارو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.