آج کیوں ہم سے پردہ ہے
آج کیوں ہم سے پردہ ہے
تیرا ہر رنگ ہم نے دیکھا ہے
تیرا ہر ڈھنگ ہم نے دیکھا ہے
ہاتھ کھیلے ہیں تیری زلفوں سے
آنکھ واقف ہے تیرے جلووں سے
تجھ کو ہر طرح آزمایا ہے
پا کے کھویا ہے کھو کے پایا ہے
انکھڑیوں کا بیاں سمجھتے ہیں
دھڑکنوں کی زباں سمجھتے ہیں
چوڑیوں کی کھنک سے واقف ہیں
چھاگلوں کی چھنک سے واقف ہیں
ناز و انداز جانتے ہیں ہم
تیرا ہر راز جانتے ہیں ہم
آج کیوں ہم سے پردہ ہے
منہ چھپانے سے فائدہ کیا ہے
دل دکھانے سے فائدہ کیا ہے
الجھی الجھی لٹیں سنوار کے آ
حسن کو اور بھی نکھار کے آ
نرم گالوں میں بجلیاں لے کر
شوخ آنکھوں میں تتلیاں لے کر
آ بھی جا اب ادا سے لہراتی
ایک دلہن کی طرح شرماتی
تو نہیں ہے تو رات سونی ہے
عشق کی کائنات سونی ہے
مرنے والوں کی زندگی تو ہے
اس اندھیرے کی روشنی تو ہے
آج کیوں ہم سے پردہ ہے
آ ترا انتظار کب سے ہے
ہر نظر بے قرار کب سے ہے
شمع رہ رہ کے جھلملاتی ہے
سانس تاروں کی ڈوبی جاتی ہے
تو اگر مہربان ہو جائے
ہر تمنا جوان ہو جائے
آ بھی جا اب کہ رات جاتی ہے
ایک عاشق کی بات جاتی ہے
خیر ہو تیری زندگانی کی
بھیک دے دے ہمیں جوانی کی
تجھ پہ سو جان سے فدا ہیں ہم
ایک مدت کے آشنا ہیں ہم
آج کیوں ہم سے پردہ ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Sahir Ludhianvi (Pg. 319)
- Author : SAHIR LUDHIANVI
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.