برہ گیت
شور مچا ہے ساون آیا
گلزاروں پر جوبن آیا
چھم چھم پانی برس رہا ہے
ملنے کو بھی ترس رہا ہے
بجلی سے معمور گھٹائیں
تاریک و پر نور گھٹائیں
برکھا رت کی رین اندھیری
کانپ رہی ہے چھاتی میری
جس سے جوانی پھولی جائے
ساون آیا تم نہیں آئے
ہم دونوں تھے من کے بھکاری
پریم پجارن پریم پجاری
پریت کے دیوانے تھے ہم تم
سچ مچ افسانے تھے ہم تم
دونوں میں پیمان وفا تھا
اور رگ رگ میں عشق بسا تھا
پھر نہیں آتے ہیں کیوں وہ دن
چین نہیں ہے ساجن تم بن
صبر کا پیالہ چھلکا جائے
ساون آیا تم نہیں آئے
یہ ٹھنڈی پر کیف ہوائیں
تم آؤ تو لطف اٹھائیں
بھیگی بھیگی رات سہانی
اور تاروں کی ضو افشانی
ساری دنیا نکھر رہی ہے
گویا چاندی بکھر رہی ہے
یہ موسم اور تم سے جدائی
جوئے تمنا یوں مرجھائی
رنج و الم کے بادل چھائے
ساون آیا تم نہیں آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.