دکھ کی بدلی کب سے پھیلی ہر گھر سے پوچھو
دکھ کی بدلی کب سے پھیلی ہر گھر سے پوچھو
دھرتی چیخ رہی ہے کیوں نیلے امبر سے پوچھو
بہری ہو گئی پریم کی بستی
نگر پیار کا گونگا
ہری بھری دھرتی کے مکھ پر
خون کا گہرا رشتہ
سوچ کے تن میں چبھتے زہریلے نشتر سے پوچھو
دھرتی چیخ رہی ہے کیوں نیلے امبر سے پوچھو
چاروں طرف دکھوں کے جنگل
چنتاؤں کی کھائی
آس کے ماتھے کی ریکھا
نکلی کتنی ہرجائی
سکھ کی راہ میں پڑے ہوئے دکھ کے پتھر سے پوچھو
دھرتی چیخ رہی ہے کیوں نیلے امبر سے پوچھو
جیون کی ارتھی کے پیچھے
ٹوٹے پھوٹے چہرے
چین اور آرام کے تن پر
گھاؤ ہیں کتنے گہرے
چھپ گئیں آشاؤں کی کرنیں کس کے ڈر سے پوچھو
دھرتی چیخ رہی ہے کیوں نیلے امبر سے پوچھو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.