گیت
جب سے مانوس قدموں کی آہٹ گئی
گیت زخمی ہوئے گنگناہٹ گئی
میرے ہونٹوں کی وہ مسکراہٹ گئی
اے سکھی اب نہ وہ لوٹ کر آئیں گے
دیپ دہلیز پر اب رکھوں کس لئے
کس کی خاطر جلاؤں میں دل میں دیے
اشک رکتے نہیں لب تو میں نے سیے
اے سکھی اب نہ وہ لوٹ کر آئیں گے
سنتی ہوں شعلے نفرت کے اتنے بڑھے
جس میں معصوم انساں جلائے گئے
میرے ساجن نہ اس آگ سے بچ سکے
اے سکھی اب نہ وہ لوٹ کر آئیں گے
اس قدر بڑھ گئی آج دہشت گری
تنگ انساں پہ ہے عرصۂ زندگی
بے کلی بے کلی بے بسی بے بسی
اے سکھی اب نہ وہ لوٹ کر آئیں گے
مجھ کو جھوٹی تسلی نہ دے اب کوئی
بانٹ سکتا نہیں میرا دکھ کوئی بھی
اب تو ہے زندگی اور تیرہ شبی
اے سکھی اب نہ وہ لوٹ کر آئیں گے
زندہ رہنا ہے بچوں کا منہ دیکھ کر
اب خوشی کا مرے گھر نہ ہوگا گزر
بھرنا ہے اب مجھے کروٹیں رات بھر
اے سکھی اب نہ وہ لوٹ کر آئیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.