گلدان کی مٹی ہنستی ہے
بارود ترا کیا کام یہاں
یہ خواب گروں کی بستی ہے
رنگوں نے لہر بنائی ہے ارمان کے گہرے ساگر میں
کچھ پنکھ لگے ہیں کشتی میں کچھ پنچھی بس گئے منظر میں
سنتے ہیں نراشا گھر گھر میں جاکر آوازیں کستی ہے
گلدان کی مٹی ہنستی ہے
دھرتی پر مانا دور تلک کچھ لوگ ترے دیوانے ہیں
آکاش کے پنوں پر تیرے میزائل کے افسانے ہیں
لیکن جو ترے مستانے ہیں کیا ان میں ہم سی مستی ہے
گلدان کی مٹی ہنستی ہے
اے چنگاری کی راہ گزر جا اب ہے چاند اترنے کو
اک کلی میں چاندی پگھلے گی اک گل میں ہے سونا بھرنے کو
اور اس کی تمنا کرنے کو سوتن بے کار ترستی ہے
گلدان کی مٹی ہنستی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.