جھلمل جھلمل جھلمل جھلمل رات گزرتی جائے
جھلمل جھلمل جھلمل جھلمل رات گزرتی جائے
پیڑ اور پودے جنگل پربت چاندی میں ہیں نہائے
چاندنی پھر آکاش سے اتری کھیل رہی پربت پر
جھلمل پانی چمکے جیسے چاندی کی ہو گاگر
پون کے ہلکوروں سے پانی لہر لہر لہرائے
جھلمل جھلمل جھلمل جھلمل رات گزرتی جائے
اک گھر کا چھوٹا سا دریچہ جس میں دیپ جلا ہے
ایسا لگتا ہے یہ کسی کا رستہ دیکھ رہا ہے
وہم ہے شاید یا سچ مچ ہی سایہ سا کوئی آئے
جھلمل جھلمل جھلمل جھلمل رات گزرتی جائے
رات کی خاموشی لکھتی ہے جانے کتنے فسانے
زندہ ہیں اب بھی ہیر اور رانجھا گزرے کتنے زمانے
جیون چکر ہے ہر اک یگ میں اپنے کو دہرائے
جھلمل جھلمل جھلمل جھلمل رات گزرتی جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.