کسی پتھر کی مورت سے محبت کا ارادہ ہے
کسی پتھر کی مورت سے محبت کا ارادہ ہے
پرستش کی تمنا ہے عبادت کا ارادہ ہے
جو دل کی دھڑکنیں سمجھے نہ آنکھوں کی زباں سمجھے
نظر کی گفتگو سمجھے نہ جذبوں کا بیاں سمجھے
اسی کے سامنے اس کی شکایت کا ارادہ ہے
سنا ہے ہر جواں پتھر کے دل میں آگ ہوتی ہے
مگر جب تک نہ چھیڑو شرم کے پردے میں سوتی ہے
یہ سوچا ہے کہ دل کی بات اس کے روبرو کر دیں
ہر اک بے جا تکلف سے بغاوت کا ارادہ ہے
محبت بے رخی سے اور بھڑکے گی وہ کیا جانے
طبیعت اس ادا پر اور پھڑکے گی وہ کیا جانے
وہ کیا جانے کہ اپنی کس قیامت کا ارادہ ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Sahir Ludhianvi (Pg. 325)
- Author : SAHIR LUDHIANVI
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.