کیا ملیے ایسے لوگوں سے جن کی فطرت چھپی رہے
کیا ملیے ایسے لوگوں سے جن کی فطرت چھپی رہے
نقلی چہرہ سامنے آئے اصلی صورت چھپی رہے
خود سے بھی جو خود کو چھپائیں کیا ان سے پہچان کریں
کیا ان کے دامن سے لپٹیں کیا ان کا ارمان کریں
جن کی آدھی نیت ابھرے آدھی نیت چھپی رہے
نقلی چہرہ سامنے آئے اصلی صورت چھپی رہے
جن کے ظلم سے دکھی ہے جنتا ہر بستی ہر گاؤں میں
دیا دھرم کی بات کریں وہ بیٹھ کے سجی سبھاؤں میں
دان کا چرچا گھر گھر پہنچے لوٹ کی دولت چھپی رہے
نقلی چہرہ سامنے آئے اصلی صورت چھپی رہے
دیکھیں ان نقلی چہروں کی کب تک جے جے کار چلے
اجلے کپڑوں کی تہ میں کب تک کالا سنسار چلے
کب تک لوگوں کی نظروں سے چھپی حقیقت چھپی رہے
نقلی چہرہ سامنے آئے اصلی صورت چھپی رہے
- کتاب : Kulliyat-e-Sahir Ludhianvi (Pg. 464)
- Author : SAHIR LUDHIANVI
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.