مجھے بھول نہ جانا
ملتی ہے گلے صبح سے یہ رات سہانی
رخصت ہوئی جاتی ہے ستاروں کی جوانی
اب تم بھی سدھارو مری امید کی رانی
لیکن ذرا اس رسم محبت کو نبھانا
مجھے بھول نہ جانا
ممکن ہے کہ دنیا کی طرب ناک ہوائیں
ممکن ہے کہ ماحول کی رنگین فضائیں
تم کو مری زنجیر محبت سے چھڑائیں
لیکن مری الفت کا دیا تم نہ بجھانا
مجھے بھول نہ جانا
ممکن ہے کہ پھر ہو نہ سکے تم سے ملاقات
ممکن ہے کہ پھر آ نہ سکے اتنی حسیں رات
لیکن نہ بھلانا کبھی جو میں نے کہی بات
تدبیر کے ہاتھوں میں ہے تقدیر بنانا
مجھے بھول نہ جانا
جب چاند کی سنجوگتا سر اپنا جھکائے
جے مال ستاروں کا لئے ہاتھ میں آئے
تب تم کو بھی اے کاش مری یاد ستائے
تم بھی مجھے اک ہار تصور میں پہنانا
مجھے بھول نہ جانا
جب نہر کے آئینے میں ناہید کی پدمن
جگنو کے علائی کو دکھائے رخ روشن
تب تم بھی ہٹا کے در امید سے چلمن
عکس اپنا مرے آئنۂ دل میں دکھانا
مجھے بھول نہ جانا
زریں ہے سلامؔ آج کا اقرار محبت
یا رب رہیں دل دونوں کے سرشار محبت
تا حشر مہکتا رہے گلزار محبت
زندہ رہے ہم دونوں کی الفت کا فسانہ
مجھے بھول نہ جانا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.