پگھلی آگ سے ساغر بھر لے
پگھلی آگ سے ساغر بھر لے
کل مرنا ہے آج ہی مر لے
اب نہ کبھی یہ رات ڈھلے گی اب نہ کبھی جاگے گا سویرا
سوچ ہے کس کی فکر ہے کس کی اس دنیا میں کون ہے تیرا
کوئی نہیں جو تیری خبر لے
پگھلی آگ سے ساغر بھر لے
قدرت اندھی دنیا بہری
کالے پڑ گئے خواب سنہری
توڑ بھی دے اب خواب کا رشتہ چھوڑ بھی دے جذبات سے لڑنا
آج نہیں تو کل سمجھے گا مشکل ہے حالات سے لڑنا
جو حالات کرائیں کر لے
پگھلی آگ سے ساغر بھر لے
بند ہے نیکی کا دروازہ
آپ اٹھا لے اپنا جنازہ
کوئی نہیں جو بوجھ اٹھائے اپنی زندہ لاشوں کا
ختم ہی کر دے آج فسانہ ان بے درد تماشوں کا
جان تمنا جاں سے گزر لے
پگھلی آگ سے ساغر بھر لے
- کتاب : Kulliyat-e-Sahir Ludhianvi (Pg. 375)
- Author : SAHIR LUDHIANVI
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.