ساتھی ہاتھ بڑھانا
ایک اکیلا تھک جائے گا مل کر بوجھ اٹھانا
ساتھی ہاتھ بڑھانا
ہم محنت والوں نے جب بھی مل کر قدم بڑھایا
ساگر نے رستہ چھوڑا پربت نے سیس جھکایا
فولادی ہیں سینے اپنے فولادی ہیں بانہیں
ہم چاہیں تو پیدا کر دیں چٹانوں میں راہیں
ساتھی ہاتھ بڑھانا
محنت اپنے لیکھ کی ریکھا محنت سے کیا ڈرنا
کل غیروں کی خاطر کی آج اپنی خاطر کرنا
اپنا دکھ بھی ایک ہے ساتھی اپنا سکھ بھی ایک
اپنی منزل سچ کی منزل اپنا رستہ نیک
ساتھی ہاتھ بڑھانا
ایک سے ایک ملے تو قطرہ بن جاتا ہے دریا
ایک سے ایک ملے تو ذرہ بن جاتا ہے صحرا
ایک سے ایک ملے تو رائی بن سکتی ہے پربت
ساتھی ہاتھ بڑھانا
ماٹی سے ہم لال نکالیں موتی لائیں جل سے
جو کچھ اس دنیا میں بنا ہے بنا ہمارے بل سے
کب تک محنت کے پیروں میں دولت کی زنجیریں
ہاتھ بڑھا کر چھین لو اپنے خوابوں کی تعبیریں
ساتھی ہاتھ بڑھانا
- کتاب : Kulliyat-e-Sahir Ludhianvi (Pg. 337)
- Author : SAHIR LUDHIANVI
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.