کوئی چہرہ نہ صدا کوئی نہ پیکر ہوگا
کوئی چہرہ نہ صدا کوئی نہ پیکر ہوگا
وہ جو بچھڑے گا تو بدلا ہوا منظر ہوگا
بے شجر شہر میں گھر اس کا کہاں تک ڈھونڈیں
وہ جو کہتا تھا کہ آنگن میں صنوبر ہوگا
اپنے سب خواب نہ یوں آنکھ میں لے کر نکلو
دھوپ ہوگی تو کسی ہاتھ میں پتھر ہوگا
ہم سے کہتا تھا یہ نادیدہ زمینوں کا سفر
کہیں صحرا تو کہیں نیلا سمندر ہوگا
اس نے کچھ بھی نہ لیا ہم سے زر گل کے عوض
وہ کسی پھول کی بستی کا تونگر ہوگا
ہم اگر ہوتے اسے سایۂ گل میں رکھتے
جس نے دھوپوں میں جلایا وہ ستم گر ہوگا
جسم کی آگ مرا نام بچائے رکھنا
اب کے سنتے ہیں کہ برفیلا دسمبر ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.