موج خوں سر سے گزرتی ہے گزر جانے دو
موج خوں سر سے گزرتی ہے گزر جانے دو
کہیں یہ گردش ایام ٹھہر جانے دو
اٹھنے والی ہے کوئی دم میں ستاروں کی بساط
اور کچھ دیر کا نشہ ہے اتر جانے دو
راہ میں روک کے احوال نہ پوچھو ہم سے
ابھی باقی ہے بہت اپنا سفر جانے دو
ابھی ہنگام نہیں راہ میں دم لینے کا
ابھی یہ قافلۂ اہل نظر جانے دو
لب پہ آ آ کے رہی جاتی ہیں کتنی باتیں
ہمیں کہنا تو بہت کچھ ہے مگر جانے دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.