آ گئے ہو تو رہو ساتھ سحر ہونے تک
آ گئے ہو تو رہو ساتھ سحر ہونے تک
ہم بھی شاید ہیں یہی رات بسر ہونے تک
نامہ بر سست قدم اس پہ یہ راہ دشوار
زندہ رہنا ہے ہمیں ان کو خبر ہونے تک
دم نہیں لیں گے کسی طور یہ کھاتے ہیں قسم
ظلم کی آہنی دیوار میں در ہونے تک
آسمانوں سے لڑی دل سے نکل کر اک آہ
ایک پل چین سے بیٹھی نہ اثر ہونے تک
عقل خاموش تماشائی کی تصویر بنی
عشق ٹکرایا ہے میدان کے سر ہونے تک
خواب غفلت سے نہ بیدار ہوئے ہم جو ابھی
ظلم بڑھتا ہی رہے گا یہ سحر ہونے تک
اس کے کن کہنے سے تخلیق ہوئے کون و مکاں
دیر کیا لگتی ہے مٹی کو بشر ہونے تک
لوٹ آنے کو کہا اس نے تو آنکھیں اطہرؔ
ہم نے رستے پہ رکھیں اس کا گزر ہونے تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.