آ گیا ہے وقت اب بھگتو گے خمیازے بہت
آ گیا ہے وقت اب بھگتو گے خمیازے بہت
ہم فقیروں پر کسے تم نے بھی آوازے بہت
تم نے جو قصے کیے منسوب میری ذات سے
تھی حقیقت ان میں تھوڑی اور اندازے بہت
جن کو اپنی کامیابی کا بڑا پندار تھا
ہم نے دیکھے ہیں بکھرتے ان کے شیرازے بہت
گھٹ نہ جائے دم کہیں نفرت کے اس ماحول میں
کر لئے ہم نے مقفل دل کے دروازے بہت
شہر کے میلے میں یوں تو گل رخوں کی بھیڑ تھی
ان میں چہرے تھے مگر کم اور تھے غازے بہت
بس وہی ہوگا رضا کو تیری جو منظور ہے
کام آئیں گے نہ کمپیوٹر کے اندازے بہت
ہم نے ٹھکرائے نہ جانے کتنے آنکھوں کے پیام
مہ وشوں نے ہم پہ کھولے دل کے دروازے بہت
رفتہ رفتہ وقت کے مرہم سے بھر ہی جائیں گے
عشق نے جو زخم بخشے ہیں ابھی تازے بہت
ہم شریف انساں شبابؔ اس گھر میں نا محفوظ ہیں
اس میں دروازے تو کم ہیں چور دروازے بہت
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 526)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.