آ گیا ایثار میرے حلقۂ احباب میں
آ گیا ایثار میرے حلقۂ احباب میں
پھر کسی شعلے نے پائی ہے نمو برفاب میں
کہہ رہی ہے ساحلوں سے ڈوبنے والے کی لاش
میں نے پایا ہے سکوں اک مضطرب گرداب میں
کانپ اٹھا ہوں ورود بارش موعودہ پر
غرق ہونے کو ہے سارا شہر سیل آب میں
میرے ہاتھوں میں اگر تقدیر صبح و شام ہو
تتلیاں تعبیر کی رکھ دوں کتاب خواب میں
خاک کے پتلے نے آخر کر دیا افشا اسے
دفن تھا جو راز اب تک سینۂ مہتاب میں
سامنے کی چیز میں آصفؔ نہیں کوئی کشش
تک نہ یوں حیرت سے اپنے عکس کو تالاب میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.