آ ہی جاتی ہے کبھی اپنے سکون دل کی یاد
آ ہی جاتی ہے کبھی اپنے سکون دل کی یاد
درمیان قعر دریا جیسے ہو ساحل کی یاد
دل کو کچھ الفت سی ہے ماضی کے صبح و شام سے
اپنی تنہائی کی ہو یا آپ کی محفل کی یاد
رخ پہ زلفیں ہیں پریشاں کچھ فسردہ سے ہیں وہ
آ گئی ہے بھول کر شاید کسی بسمل کی یاد
مٹ گئے ہم جس نگاہ ناز کے اک وار سے
دل میں باقی اب بھی ہے اس غمزۂ قاتل کی یاد
آئے تھے محفل میں تیری لاکھ ارمانوں کے ساتھ
جا رہے ہیں دل میں لے کر اک تری محفل کی یاد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.