آ جا اب تو شام کا منظر بھی دھندھلا ہو گیا
آ جا اب تو شام کا منظر بھی دھندھلا ہو گیا
راستوں نے موند لی آنکھیں اندھیرا ہو گیا
بیٹھ کر جس کے کنارے تو نے کھائی تھی قسم
وہ ندی کہتی ہے تیرا وعدہ جھوٹا ہو گیا
کون آیا دھوپ سا اجلا مرے گھر میں جسے
دیکھ کر دیوار کا بھی رنگ گورا ہو گیا
توڑ کے اپنے کنارے اس سے ملنے چل پڑا
اک سمندر پیار میں دریا کے اندھا ہو گیا
شاخ سے پلکوں کی خوابوں کے پرندے اڑ گئے
رہ گئیں ویران آنکھیں دل بھی سونا ہو گیا
ہے گماں مجھ کو کہ آنسو میرے موتی بن گئے
ہے یقیں اس کو کہ دامن اس کا میلا ہو گیا
کر لیا حالات سے سمجھوتا اس نے دوستوں
بے دلی سے ہی سہی پر وہ کسی کا ہو گیا
موسموں میں اب کہاں پہلے سی وہ رنگینیاں
بن تمہارے زندگی کا رنگ پھیکا ہو گیا
جیسے پشتینی حویلی قرضے میں نیلام ہو
ایسے حالتوں میں اک دن دل کا سودا ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.