آ جا اندھیری راتیں تنہا بتا چکا ہوں
آ جا اندھیری راتیں تنہا بتا چکا ہوں
شمعیں جہاں نہ جلتیں آنکھیں جلا چکا ہوں
خورشید شام رفتہ لوٹے تو اس سے پوچھوں
میں زندگی کی کتنی صبحیں گنوا چکا ہوں
امید و بیم شب نے یہ بھی بھلا دیا ہے
کتنے دئے جلائے کتنے بجھا چکا ہوں
میں باز گشت دل ہوں پیہم شکست دل ہوں
وہ آزما رہا ہوں جو آزما چکا ہوں
یہ شب بجھی بجھی ہے شاید کہ آخری ہے
اے صبح درد تیرے نزدیک آ چکا ہوں
مجھ کو فریب مت دے اے موسم بہاراں
ایسے کئی شگوفے میں بھی کھلا چکا ہوں
سورج طلوع ہوں یا سورج غروب صہباؔ
شب ہائے غم کے پردے خود پر گرا چکا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.