آ رہے ہو کہ جا رہے ہو تم
آ رہے ہو کہ جا رہے ہو تم
آنکھ کی کور پہ رکے ہو تم
اب تو ناراض بھی نہیں ہیں ہم
اتنا مایوس کر چکے ہو تم
مجھ کو کیا حق ہے کچھ کہوں تم سے
بس مری ذات سے پرے ہو تم
کتنے بے چین ہیں گل و تتلی
عشق کے باغ پھر ہرے ہو تم
لطف آنے لگا ہے غم میں ہمیں
دیکھ لو کیا سکھا گئے ہو تم
جسم اور روح میں جو ہوتا ہے
وہ ہی سنجیدہ فاصلے ہو تم
اک کہوں گر برا نہ مانو تو
اپنا نقصان کر رہے ہو تم
خود کی آواز مجھ پہ ضائع ہے
کیا بہت پاس آ گئے ہو تم
سوچ کر بس یہ بات جانے دیا
کس کے روکے کبھی رکے ہو تم
تم کو برباد کر رہیں ہے ہم
ہم کو برباد کر رہے ہو تم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.