آ رہی ہو جب اتر کر خود ہی چھت پر چاندنی
آ رہی ہو جب اتر کر خود ہی چھت پر چاندنی
کیوں نہ دیکھیں ہم مجسم یار پیکر چاندنی
ایک خالص جھوٹ ہے سب کے دماغوں میں یہاں
صرف ان کے ہی لیے ہے آج شب بھر چاندنی
وصل کا عالم یقیناً ہے بیانوں سے پرے
چاندنی ہے آج تکیہ اور بستر چاندنی
کیف سے بھرپور اس کا لمس رہتا جاوداں
رات بن کر گھل رہی ہے میرے لب پر چاندنی
کس قدر تاریکیوں کے بعد آئی ہے یہ شب
آ گئی ہے آج واپس اپنے ہی گھر چاندنی
سب تمہارے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں دیکھ لو
کون ہے ثانی تمہارا تم سے بہتر چاندنی
جب کہا ہم نے گلے میں اپنی باہیں ڈال کر
تم نہ جاؤ تو رکی تھی بس مچل کر چاندنی
چاند کا منہ دیکھتا ہوں تو یہ لگتا ہے مجھے
اور سمٹ جاتی ہے خود ہی اپنے اندر چاندنی
جب کیا اقرار اس نے نام میرا چوم کر
رقص کرنے لگ گئی تھی چاندنی پر چاندنی
باپ نے رخصت کیا تھا ساتھ میرے اس لئے
پر سکوں حالات میں ہے اس کی دختر چاندنی
یہ منقش بام و در یہ روشنی کے سلسلے
رو بہ رو ہے تیرے جیسا دیکھ منظر چاندنی
بات کرنا تو اندھیرو میں نہیں رکھنا اسے
پھر چلی جائے نہ واپس روٹھ کے گھر چاندنی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.