آ رہی تھی بند کلیوں کے چٹکنے کی صدا
آ رہی تھی بند کلیوں کے چٹکنے کی صدا
میں سراپا گوش ہو کر رات بھر سنتا رہا
بہہ گیا ظلمات کے سیلاب میں ایوان سنگ
دھوپ جب نکلی تمازت سے سمندر جل اٹھا
جب رگ و پے میں سرایت کر رہا تھا زہر حبس
روزن دیوار سے مجھ پر ہنسی ٹھنڈی ہوا
سبز کھیتوں سے کوئی صحرا میں لے جائے مجھے
میں ہرے سورج کی تابانی سے اندھا ہو گیا
بن گئی زنجیر خوشبو دار مٹی کی کشش
میں زمیں سے جب خلاؤں کی طرف جانے لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.