آنکھوں میں ویرانی سی ہے پلکیں بھیگی بال کھلے
آنکھوں میں ویرانی سی ہے پلکیں بھیگی بال کھلے
تو بے وقت پشیماں کیوں ہے ہم پر بھی کچھ حال کھلے
ترک وفا پر سوچا تھا حافظ صاحب سے بات کروں
اب ڈرتا ہوں جانے کیسی الٹی سیدھی فال کھلے
لاکھوں کا حق مار چکے ہو چین کہاں سے پاؤ گے
پیدل آگے سرکاؤ تو فرزیں کی بھی چال کھلے
باتوں سے تو ناصح کو ہم سیدھا سادہ سمجھے تھے
وہ تو اک دن مے خانے میں حضرت کے احوال کھلے
فریادوں نے اور بڑھا دی مدت بد عنوانی کی
بازو پھیلانے سے شاید بندھن ٹوٹیں جال کھلے
ہستی کی اس بھول بھلیاں میں جب تھم کر سوچا تو
اک پیچیدہ لمحے میں صد باب ماہ و سال کھلے
آپ مظفرؔ حنفی سے مل کر شاید مایوس نہ ہوں
دل کے صاف بصیرت گہری ذہن رسا اعمال کھلے
- کتاب : kamaan (Pg. 187)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.