آب چشم آئے اور نہاؤں میں
آب چشم آئے اور نہاؤں میں
کچھ پیوں اور کچھ بہاؤں میں
آنسوؤں کا ہے انتظار مجھے
پانی برسے تو لہلہاؤں میں
میں کہ مزدور عشق خوں میں نہاؤں
کیوں پسینے میں ہی نہاؤں میں
میرے مرنے پہ لوگ رونے لگے
ان کے رونے پہ قہقہاؤں میں
ہو گیا وصل جتنا ہونا تھا
بستر جسم اب تہاؤں میں
وہ مجھے جتنا سیدھی راہ پہ لائے
اور اتنا ہی گمرہاؤں میں
سانپ ہوں میں تو یہ ذرا سا کیوں
خوب زہراؤں اژدہاؤں میں
چاہے جتنا ہوں فرحت اللہ خانؔ
فرحت احساسؔ ہی کہاؤں میں
- کتاب : محبت کرکے دیکھو نہ (Pg. 97)
- Author :فرحت احساس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.