آب دریا ہوں پیاس بھی ہوں میں
سب مصائب سے اب بری ہوں میں
شب نگہبان اب تری ہوں میں
سرخ رو رہ کہ جاگتی ہوں میں
ہر ورق پر ملے گی پیاس تمہیں
ایک روداد تشنگی ہوں میں
وصل کچھ یوں بھی ہے تخیل میں
ہجر کے گیت گا رہی ہوں میں
کل امیری تھی میں مسرت کی
آج دولت کی مفلسی ہوں میں
میں ہوں اک منہدم سا دروازہ
داستاں انتظار کی ہوں میں
وہ ستارا ہے شام کا اول
رات کی آخری گھڑی ہوں میں
جو سدا کوئے جاں سے آتی ہے
اس کو دنیا میں ڈھونڈھتی ہوں میں
صاحب روشنی ہے وہ میراؔ
دم بہ دم ایک تیرگی ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.