آباد دل کے ہوتے ہی گھر نام پڑ گیا
آباد دل کے ہوتے ہی گھر نام پڑ گیا
دیوار کیا گری کہ کھنڈر نام پڑ گیا
پانی تھا سر سے اونچا کبھی شہر چشم میں
بارش رکی تو دیدۂ تر نام پڑ گیا
بخشی ثمر نے بیج کو شہرت صفات کی
کونپل جواں ہوئی تو شجر نام پڑ گیا
ذرے کو آفتاب کیا کس خیال نے
کس نقش پا سے راہ گزر نام پڑ گیا
گہرائیوں سے ان کی نہ پھر لوٹیں کشتیاں
ڈوبے تو چشم تر کا بھنور نام پڑ گیا
سورج کے قتل عام سے بکھرے مہہ و نجوم
اک جبر کا طلوع سحر نام پڑ گیا
رکھا ہے قید گردش آفاق میں مجھے
ان تنگ دائروں کا سفر نام پڑ گیا
سیپوں کی کاوشوں کو سراہا نہ دہر نے
پتھر کا جانے کیسے گہر نام پڑ گیا
خون جگر سے پائی ہے لفظوں نے زندگی
احساس بول اٹھا تو ہنر نام پڑ گیا
اظہار فن میں ہم نے کئے تجربے نئے
آنکھوں کی گفتگو سے نظرؔ نام پڑ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.