آباد غم و درد سے ویرانہ ہے اس کا
آباد غم و درد سے ویرانہ ہے اس کا
ٹوٹا ہوا جو دل ہے وہ کاشانہ ہے اس کا
جس دل میں کہ ہے شوق وہ پیمانہ ہے اس کا
جس آنکھ میں ہے کیف وہ مے خانہ ہے اس کا
جب دیکھیے کہتا ہے وہی ذکر سناؤ
معلوم ہوا شوق بھی دیوانہ ہے اس کا
بے ہوش اگر میں ہوں تو باہوش کہاں ہے
جو خلق ہے اس دہر میں دیوانہ ہے اس کا
دن رات ہے یہ مسکن انوار تصور
سینہ جسے کہتے ہیں پری خانہ ہے اس کا
جوبن کی صفائی سے پھسلتی ہیں نگاہیں
پڑتی ہے جدھر آنکھ پری خانہ ہے اس کا
اے دل ہوس وصل سے مشتاق ہیں محروم
جاں اول دیدار میں بیگانہ ہے اس کا
جو سینہ روشن ہے وہ ہے منزل الفت
جو دل صفت شمع ہے پروانہ ہے اس کا
کہتے ہیں جسے حسن وہ ہے شمع جہاں تاب
کہتے ہیں جسے عشق وہ پروانہ ہے اس کا
جب فصل گل آتی ہے صدا دیتی ہے وحشت
زنجیر کا گل نالۂ مستانہ ہے اس کا
دیکھا تو سفر روح کو ہوتا ہے اسی سے
کہتے ہیں جسے موت وہ پروانہ ہے اس کا
گوہر سے فزوں دیدۂ عاشق کے ہیں آنسو
دامن میں ہے معشوق کے جو دانہ ہے اس کا
کچھ رتبہ عاشق سے بھی اے جاں ہو خبردار
سامان کئی روز سے شاہانہ ہے اس کا
منہ عاشق صادق کے نہ چڑھ واعظ مکار
ہر حال میں جو حال ہے رندانہ ہے اس کا
آگاہ نہیں قصۂ منصور سے اے دل
دشمن ہوں زن و مرد وہ یارانہ ہے اس کا
کیا پوچھتے ہو حال نسیمؔ جگر افگار
دیکھا جسے خوش وضع وہ دیوانہ ہے اس کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.