Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آبلہ خار سر مژگاں نے پھوڑا سانپ کا

امداد علی بحر

آبلہ خار سر مژگاں نے پھوڑا سانپ کا

امداد علی بحر

MORE BYامداد علی بحر

    آبلہ خار سر مژگاں نے پھوڑا سانپ کا

    سیلیٔ زلف رسا نے کلا توڑا سانپ كا

    پنجۂ دنداں تری کنگھی نے موڑا سانپ کا

    کر کے گیسوئے کلائی ہاتھ توڑا سانپ کا

    کودکی سی میرے سر پر عشق گیسو ہے سوار

    چوب کی بدلی بناتا تھا میں گھوڑا سانپ کا

    بار فرعونی پہ تیری زلف اگر باندھے کمر

    اژدر موسی کے توسن پر ہو کوڑا سانپ کا

    میں ہوں وہ رنجور گیسو عکس اگر میرا پڑے

    مہرۂ ہر استخواں بن جائے پھوڑا سانپ کا

    جب سیہ بوتل سے مے ریزی ہوئی دور فراق

    میں یہ سمجھا زہر ساقی نے نچوڑا سانپ کا

    ہے قدم اس کا ہوا پر پاؤں اس کا خاک پر

    زلف کے مشکی کو کب پاتا ہے گھوڑا سانپ کا

    عاشق زلف سیہ کو اس طرح تعزیر دو

    سانپ کی رسی بناؤ اور کوڑا سانپ کا

    زلف کج رفتار کی کب چال چل سکتا ہے وہ

    ایسی ٹھوکر کھائے سر بن جائے روڑا سانپ کا

    ایک دن ہو جائے گا روشن سیہ کاری کا حال

    دونوں بغلوں میں جریدے ہیں کہ جوڑا سانپ کا

    جانتا ہوں میں ترے راس و ذنب کو اے فلک

    میرے ڈسنے کے لیے پالا ہے جوڑا سانپ کا

    کیا تعجب حسن جاناں سے اگر پوچھے گزند

    خال میں بچھو کا جوڑا زلفیں جوڑا سانپ کا

    سانپ کے کاٹے کی لہر آئے جو وصف زلف میں

    بحرؔ نے پھر تو کوئی مضموں نہ چھوڑا سانپ کا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے